بسم اللہ الرحمن الرحیم

جمعۃ المبارک کے آداب


جمعتہ المبارک کی فضیلت کے متعلق فرمانِ الٰہی ہے:


یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْآ اِذَا نُوْدِیَ لِلصَّلٰوۃِ مِنْ یَّوْمِ الْجُمُعَۃِ فَاسْعَوْا اِلٰی ذِکْرِ اﷲِ وَ ذَرُوا الْبَیْعَ ذٰلِکُمْ خَیْرٌ لَّکُمْ اِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ
(الجمعہ:) اے ایمان والو! جب جمعے کے دن نماز کی پکار لگائی جائے تو تم اللہ تعالیٰ کے ذکر کی طرف دوڑے چلے آؤ۔ اور کاروبار چھوڑ دو۔یہ تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم علم رکھنے والے ہو۔

اور فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے:
تمہارا بہترین دن جمعہ کا دن ہے۔ (ابوداؤد)۔ جمعۃ المبارک کے بہت سے آداب و احکام ہیں۔ جن کی پیروی اور عمل ہر مسلمان پر لازم ہے۔ ہم درج ذیل سطور میں پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے وہ تمام فرامین نقل کر رہے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے جمعہ کے بارے میں ارشاد کئے تھے:

1 نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم جمعۃ المبارک کے دن فجر کی نماز میں
’’سورہ سجدہ‘‘ اور ’’سورہ دھر‘‘ پڑھا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری)۔

2 آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشاد ہے:
’’جمعۃ المبارک کے دن تمام نمازوں میں سب سے بہترین نماز فجر کی ہے‘‘۔ (سلسلۃ الصحیحہ للالبانی)۔

3 رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کا اِرشادِ گرامی ہے:
’’مجھ پر جمعہ کے دن اور جمعرات کو کثرت سے درود پڑھا کرو‘‘۔ (بیہقی)۔ اور فرمایا: ’’سب سے بہترین دن جمعۃ المبارک کا ہے، اسی دن آدمعلیہ السلام کو پیدا کیا گیا، قبض کیا گیا، قیامت کے دن صور پھونکنا اور بے ہوشی اسی دن ہو گی، لہٰذ تم مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو۔ بے شک تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے‘‘ (مسنداحمد)۔

4
غسل کرنا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی جمعہ پڑھنے آئے تو غسل ضرور کرے‘‘۔ (متفق علیہ)۔

5
خوشبو لگانا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن غسل کرتا ہے، اور اگر میسر ہو تو خوشبو لگاتا ہے، اور اچھے کپڑے پہنتا ہے، پرسکون، باوقار طریقے سے مسجد جاتا ہے، پھر کچھ رکعات نفل پڑھتا ہے، کسی کو تکلیف نہیں دیتا، امام کے آنے پر نماز پڑھنے تک خاموش رہتا ہے، تو اس کا یہ عمل (اس کے گذشتہ جمعہ تک کے صغیرہ گناہوں) کا کفارہ بن جاتا ہے‘‘ (بخاری) مزید فرمایا: ’’ہر بالغ پر جمعۃ المبارک کے دن غسل اور مسواک کرنا لازم ہے اور اگر میسر ہو تو خوشبو بھی لگائے‘‘ (صحیح مسلم)۔

6
جلدی آنا:۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جمعہ کے دن فرشتے مسجد کے دروازوں پر کھڑے ہوتے ہیں، پہلے پہل آنے والوں کے نام لکھتے ہیں، لہٰذا جو شخص جمعہ کے دن جلدی آتا ہے، تو اس کے لئے اونٹ کی قربانی کا اجر لکھتے ہیں۔ اس کے بعد آنے والوں کے لئے بالترتیب گائے، مینڈھا، مرغی اور انڈے کی قربانی کا اجر و ثواب لکھا جاتا ہے۔ اور جب امام منبر پر بیٹھ جاتا ہے تو فرشتے اپنے صحیفوں کو لپیٹ دیتے ہیں اور بیٹھ کر ذکر سننے لگ جاتے ہیں‘‘۔ (متفق علیہ)۔

7
ممنوعات جمعۃ المبارک: دورانِ خطبہ جمعہ بات چیت کرنا منع ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جب تم اپنے ساتھی کو کہو کہ خاموش ہو جاؤ! جبکہ امام خطبہ دے رہا ہے تو یہ کام بھی لغو (غلط اور بے کار) ہے۔ (بخاری و مسلم)۔

ایک شخص جمعے کے دن لوگوں کی گردنین پھلانگتا ہوا آگے آرہا تھا، جبکہ پیارے نبی صلی اللہ علیہ و سلم خطبہ دے رہے تھے تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’بیٹھ جاؤ! تم نے تکلیف دی ہے‘‘۔ اور ایک روایت کے مطابق: ’’بیٹھ جاؤ تم دیر سے آئے ہو‘‘ (ابوداؤد)۔

احتیاط:
1 آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’کوئی شخص اپنے بھائی کو اٹھا کر اس کی جگہ پر نہ بیٹھے بلکہ تم کہو کہ کھلے کھلے ہو جاؤ (تاکہ سب بیٹھ سکیں) (صحیح مسلم)۔

2
سورہ کہف کی فضیلت: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو بندہ جمعۃ المبارک کے دن سورہ کہف پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے اس کیلئے اگلے جمعہ تک ’’نور‘‘ روشن کیا جاتا ہے (مستدرک حاکم)۔

3
نوافل کی فضیلت: نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے متعلق مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم جمعہ کے بعد دو رکعات پڑھا کرتے تھے۔ (صحیح بخاری و مسلم)۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:
’’جب تم میں سے کوئی شخص آئے اور امام خطبہ دے رہا ہو تو وہ پہلے دو رکعات پڑھے پھر بیٹھے‘‘ (صحیح مسلم)۔

4
جمعۃ المبارک نہ پڑھنے والے کا نقصان:۔ فرمان رسول صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’لوگ جمعہ کو چھوڑنے سے باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوںپر مہر لگا دے گا اور ان کو غافلوں میں سے بنا دے گا‘‘ (مسلم)۔

5
گناہوں کی معافی: رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ’’جو شخص جمعہ کے دن نہائے اور اچھی طرح غسل کرے اور جلدی جلدی آکر مسجد میں بیٹھ جائے، امام کے قریب ہو ، خاموشی سے بیٹھا رہے، اس کے ہر قدم کے بدلے ایک سال کے روزوں اور قیام کا اجر ملے گا اور یہ اللہ پر آسان ہے۔ (مسند احمد، ابن خزیمہ، سنن)۔

6
جمعے کے دن موت آنا: فرمایا: ’’جو شخص جمعے والے دن یا رات کو وفات پاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو عذاب قبر سے محفوظ رکھے گا‘‘۔ (سنن الترمذی، مسند احمد، صححہ الالبانی)۔

7
قبولیت کی گھڑی: فرمانِ نبوی صلی اللہ علیہ و سلم ہے: ’’بے شک جمعۃ المبارک کے دن ایک ایسی گھڑی ہے کہ اس وقت کوئی مسلمان بندہ نماز میں کھڑے ہو کر اللہ تعالیٰ سے جو کچھ مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کو ضرور عطا کرتا ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے بتایا کہ وہ گھڑی بہت چھوٹی ہے‘‘ (بخاری و مسلم)۔

قبولیت کے اس لمحے کے متعلق علماء کا اختلاف ہے۔ سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کی روایت کے مطابق یہ لمحہ
’’امام کے منبر پر بیٹھنے سے لے کر نماز ختم کرنے تک ہے‘‘۔ ابوداؤد اور نسائی کے الفاظ میں: ’’جمعہ کے دن کی آخری گھڑی میں تلاش کرو‘‘۔ یہ نماز عصر کے بعد کا وقت ہے۔ بہر کیف ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس وقت کی توفیق عطا فرمائے آمین۔

اصل مضمون نگار:
جمعۃ المبارک کے آداب